Sunday, February 5, 2012
Mubarak to you Eid Milad un Nabi (sm)
امام بخاری روایت کرتے ہیں کہ ابو لہب کو مرنے کے بعد خواب میں دیکھا گیا ۔اس سے پوچھا گیا کہ کیا حال ہے؟ تو اس نے جواب دیا جب سے تم سے جدا ہوا ہوں بڑے عذاب میں ہوں مگر پیر کے دن مجھے ثویبہ کو آزاد کرنے کی وجہ سے انگلی سے نکلنے والے چشمے سے سیراب کیا جاتا ہے۔﴿کتاب النکاح،رقم الحدیث:۱۱۷۴﴾امام جلال الدین سیوطی فرماتے ہیں جب ایک کافر کے عذاب میں آپ ﷺِ کی ولادت کی خوشی منانے سے تخفیف ہو سکتی ہے تو اس امتی کا حال کیا ہو گا جو محبت رسول ﷺ میں یہ دن مناتا ہے۔ ائمہ و محدثین نبی کریم ﷺ کی ولادت کا دن مناتے رہے ہیں۔ذیل میں چند حوالہ جات پیش کر رہے ہیں تاکہ ہمیں یہ بات معلوم ہو جائے کہ میلاد النبی ﷺ منانا اہل سنت و الجماعت اور علمائے امت کا طریقہ ہے۔
۱۔حضرت امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے جامع ترمذی میں پورا ایک باب ’’باب ما جاء فی میلاد النبی ﷺ ‘‘نبی کریم ﷺ کے میلاد کے نام سے رقم کیا ہے۔
۲۔امام ابن جوزی علیہ الرحمۃ نے میلاد شریف پر مولد العروس کے نام سے کتاب تصنیف فرمائی ہے۔
۳۔حضرت امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے ’’حسن المقصد فی عمل المولد ‘‘کے نام سے ایک کتاب میلاد شریف کے بارے میں لکھی ہے۔
۴۔امام ابن حجر ہیتمی نے بھی اس کے جواز پر اپنے فتاویٰ حدیثیہ میں لکھا ہے۔
۵۔ملا علی قاری نے بھی میلاد شریف کے موضوع پر ایک کتاب ’’المورد الروی فی مولد النبی ﷺ ‘‘ رقم کی ہے۔
۶۔حضرت شاہ عبد الحق محدث دہلوی فرماتے ہیں’’میلاد شریف منانے کے خصوصی تجربات میں محفل میلاد منعقد کرنے والے سال بھر امن و عافیت میں رہتے ہیں اور یہ مبارک عمل ہر نیک مقصد میں جلد کامیابی کی بشارت کا سبب بنتا ہے۔اللہ تعالیٰ اس پر رحمتیں نازل فرماتا ہے جو میلاد النبی ﷺ کی شب بطور عید مناتا ہے،اور جس ﴿بد بخت﴾کے دل میں عناد اور دشمنی کی بیماری ہے وہ اپنی دشمنی میں اور زیادہ سخت ہو جاتا ہے‘‘﴿ما ثبت من السنۃ فی ایام السنۃ﴾
۷۔حضرت شاہ عبد الرحیم دہلوی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:’’میں ہر سال حضور ﷺ کے میلاد کے موقع پر کھانے کا اہتمام کرتا تھا،لیکن ایک سال ﴿بوجہ عسرت شاندار﴾کھانے کا اہتمام نہ کر سکا ،تو میں نے کچھ بھنے ہوئے چنے لے کر میلاد کی خوشی میں لوگوں میں تقسیم کر دیے۔رات کو میں نے خوا ب میں دیکھا کہ حضور ﷺ کے سامنے وہی چنے رکھے ہوئے ہیں اور آپ ﷺ خوش و خرم تشریف فرما ہیں۔‘‘﴿الدر الثمین فی مبشرات النبی الامین ﷺ﴾
۸۔حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:اس سے پہلے میں مکہ مکرمہ میں حضور ﷺ کی ولادت با سعادت کے دن ایک ایسی میلاد کی محفل میں شریک ہوا جس میں لوگ آپ ﷺ کی بارگاہ اقدس میں ہدیہ درودو سلام عرض کر رہے تھے اور واقعات بیان کر رہے تھے جو آپ ﷺ کی ولادت کے موقعہ پر ظاہر ہوئے اور جن کا مشاہدہ آپ ﷺ کی بعثت سے پہلے ہوا ۔اچانک میں نے دیکھا کہ اس محفل پر انوار و تجلیات کی برسات شروع ہو گئی۔میں نہیں کہتا کہ میں نے یہ منظر صرف جسم کی آنکھ سے دیکھا تھا،نہ یہ کہتا ہوں کہ فقط روحانی نظر سے دیکھا تھا ،اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ ان دونوں میں سے کون سا معاملہ تھا۔بہر حال میں نے ان انوار میں غور و خوض کیا تو مجھ پر یہ حقیقت منکشف ہوئی کہ یہ انوار ان ملائکہ کے ہیں جو ایسی مجالس اور مشاہد میں شرکت پر مامور و مقرر ہوتے ہیں۔میں نے دیکھا کہ انوار ملائکہ کے ساتھ ساتھ انوار رحمت کا نزول بھی ہو رہا تھا۔﴿فیوض الحرمین﴾
۹۔حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی فرماتے ہیں:اور ماہ ربیع الاول کی برکت حضور نبی اکرم ﷺ کی میلاد شریف کی وجہ سے ہے جتنا امت کی طرف سے آپ ﷺکی بارگاہ میں ہدیہ درودوسلام اور طعام کا نذرانہ پیش کیا جائے اتنا ہی آپ ﷺ کی برکتوں کا ان پر نزول ہوتا ہے۔﴿فتاویٰ عبد العزیز﴾
۰۱۔حضرت امداد اللہ مہاجر مکی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:مولد شریف تمام اہل حرمین کرتے ہیں ،اسی قدر ہمارے واسطے حجت کافی ہے اور حضرت رسالت پناہ ﷺ کا ذکر کیسے مذموم ہو سکتا ہے!البتہ جو زیادتیاں لوگوں نے اختراع کی ہیں نہ چاہئیں اور قیام کے بارے میں کچھ نہیں کہتا ۔ہاں ،مجھ کو ایک کیفیت قیام میں حاصل ہوتی ہے﴿شمائم امدادیہ﴾
۔۔۔۔۔عمیر محمود صدیقی
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
0 comments:
Post a Comment